Himanshi Babra Poetry in Urdu Text

182
Himanshi Babra Poetry

Here you will read Best Himanshi Babra Poetry in Urdu Text. Himanshi Babra All Poetry in Urdu. Himanshi Babra Katib is an Indain Poet. You are the open right post here you will read and download your favorite Himanshi Babra Poetry.  Sad Poetry in Urdu. Love Poetry in Urdu.

Himanshi Babra Poetry in Urdu

میرے ہونے پر لاکھ لعنت ہو
میرے ہونے سے کوئی روتا ہے

اپنی حالت کا مجھے دھیان نہیں ہوتا ہے
عشق سچا ہو تو آسان نہیں ہوتا ہے

تجھ سے مل کے مجھے پہلے سی خوشی نہیں ہوتی
تو مجھے دیکھ کے حیران نہیں ہوتا ہے

خیریت پوچھتا ہے صرف دکھاوے کے لیے
وہ میرے حال سے انجان نہیں ہوتا ہے

سوچا نہیں تھا میں نے کبھی تیرے جیسا شخص
منہ پھیر لے گا مجھ کو پریشان دیکھ کر

پہلے سے بڑھ کے محبت ہے مجھے تجھ سے اب
کیوں یقین تجھ کو میری جان نہیں ہوتا ہے

کب کہا یہ کہ محبت نہیں کرتا ہے تو
تیرے ہونے پر مجھے مان نہیں ہوتا ہے

ظاہر نہ ہو کہ تیرا مجھ سے واسطہ بھی ہے
سب کی نظر ہے تجھ پر میری جان دیکھ کر

یہ میرا دل ہے جان کوئی کھلونا تھوڑی ہے
ٹوٹ جائے گا اتنا زیادہ مت کھیل

میری خوشبو کو ہواؤں میں اُڑانے والا
لوٹ کے آیا نہیں چھوڑ کے جانے والا

جانے کس موڑ پہ لے آئی محبت مجھ کو
یاد آتا ہے بہت اب یاد نہ آنے والا

یہ جسم اُداسی کی قفس میں ہے
غمِ ہجر نفس نفس میں ہے

نہ نہ اتنی امید نہ رکھیے مجھ سے آپ
میں بس وہ کر سکتا ہوں جو میرے بس میں ہے

میرے حالات چاہے جو بھی تھے
تیرے خاطر کبھی کمی رکھی

ایک لڑکے پہ زندگی واری
ایک لڑکی سدا دُکھی رکھی

ہم نے تجھ کو بھلانے کی خاطر
کیسے کیسوں سے دوستی رکھی

میرا برباد ہونا بنتا تھا
سب سے پہلے تیری خوشی رکھی

پیار کے ساتھ مجھے طعنے دیا کرتا ہے
تجھ میں بھی رنگ ہے کچھ کچھ تو زمانے والا

تمہیں اتنی غیرت تو رکھنی تھی پیارے
ستانا نہیں تھا ستائے ہوؤں کو

تو لاکھ بے وفا ہے مگر سر اٹھا کے چل
دل رو پڑے گا تجھ کو پشیماں دیکھ کر

باقی سب تو ٹھیک ہے لیکن تُو نے بے حیا کیوں کہا مجھے
وہ تیرے دوپٹہ سرکنے پر نظریں کس نے جھکائی تھیں بتا

دیکھو تمہاری انا نے کیا کیا
کسی نے محبت کرنی چھوڑ دی دوست

میں نے اظہارِ عشق کیا کر دیا
آپ نے تو قدر ہی کرنا چھوڑ دی دوست

کوئی اب گلی سے گزرتا نہیں ہے
کوئی بند رکھنے لگا کھڑکیوں کو

یہ جو سُن کے تُو سہما سہما ہے
میرے ساتھ آئے روز ہوتا ہے

اس لیے خاموشی سے سہتا ہوں
میرا دُکھ بانٹنے سے بڑھتا ہے

رونقیں ہیں مگر سکون نہیں
دل طوائف کے کوٹھے جیسا ہے

اس کو تھے مسئلے کئی اور
بڑھ گیا میں اُداسی کی اور
کیا پتہ کب سکون ملے گا
جانے کتنی ہے زندگی اور

کون دیتا ہے اب مجھے سہارا مت پوچھ
کیسے ہوتا ہے میرا گزارا مت پوچھ
ایک بات بتاؤ کیا تم خوش ہو، ہاں میں خوش ہوں
میں رو پڑوں گا یار دوبارہ مت پوچھ

مجھ کو سوچ سوچ کے حیرت ہوتی ہے
اس دنیا میں ایسی بھی صورت ہوتی ہے
تم تو میری ہر بات سے پریشان ہو جاتے ہو
یار ایسے تھوڑی نہ محبت ہوتی ہے

میری دنیا اجڑ گئی اس میں
تم اسے حادثہ سمجھتے ہو
آخری راستہ تو باقی ہے
آخری راستہ سمجھتے ہو

کر لیا ہے فریب تو اب بس سزا بھگت
یار کیسے ہوگا کفارہ مت پوچھ
میں پلٹ کر دیکھتا تو جان بتا بھی سکتا تھا
تیرے سوا کس کس نے مجھے پکارا مت پوچھ

دل ایسے مبتلا ہوا تیرے ملال میں
زلفیں سفید ہو گئیں انیس سال میں
ایسے وہ رو رہا تھا میرا حال دیکھ کر
آیا ہوا ہو جیسے کسی انتقال میں

رسمِ عشق نبھانا چھوڑ دوں گا
میں صرف تمہی کو چاہنا چھوڑ دوں گا
میرے اتنا سمجھانے پر بھی باز نہیں آتی ہو تم
دیکھنا میں ایک دن تمہیں سمجھانا چھوڑ دوں گا

میں نے ایک روز روتے ہوئے کہا اُس سے
آپ نے تو میری زندگی تباہ کر دی
وہ ہنس کر بولے
آپ مذاق بڑا کمال کا کرتے ہیں

وہ میرا حال تم سے پوچھے گا
اس سے کہنا سنبھل گئی ہے اب
تیری یادیں تھی برف کی مانند
برف پوری پگھل گئی ہے اب

لوگ اپمان کر کے جاتے ہیں
مرنا آسان کر کے جاتے ہیں
جینے آتے ہیں شوق سے لیکن
خود کو ہلکان کر کے جاتے ہیں
_________________________________________________________

لوگ تو لوگ ہیں لوگوں کی طرح دیکھتے ہیں
ایک ہم ہیں اُسے بچوں کی طرح دیکھتے ہیں

ہم کو دنیا نے لکڑ ہارا سمجھ رکھا ہے
ہم تو پیڑوں کو پرندوں کی طرح دیکھتے ہیں

میں جو دیکھوں تو جھپکتی نہیں پلکیں میری
اور حضرت مجھے اندھوں کی طرح دیکھتے ہیں

تم تو پھر غیر ہو تم سے تو شکایت کیسی
میرے اپنے مجھے غیروں کی طرح دیکھتے ہیں

تیرا دیدار قضا ہوتا نہیں ہے ہم سے
ہم تجھے دیکھنے والوں کی طرح دیکھتے ہیں
_________________________________________________________

محض اداکاری دکھاتا رہتا ہوں سچ میں
تمہارے ساتھ میں کب رہا ہوں سچ میں

دوست پلیز اب مجھ کو جانے دیجیے
میں اب تھک گیا ہوں سچ میں

میں ساتھ نہیں دے سکتا بڑی مجبوری ہے
پر میں دینا چاہتا ہوں سچ میں

دروازے گواہ ہیں وہ کبھی نہیں آتا
دیواریں بتا دیں گی میں چیخ کر بلاتا ہوں سچ میں

وہ میری کال نہیں اٹھاتا آپ اُس سے کہہ دیں گے
لوٹ آئے میں بدل گیا ہوں سچ میں

مجھے پتہ ہے وہ غلطی معافی کے قابل نہیں
پر میں آج بھی پچھتاتا ہوں سچ میں

میں نے کہا تھا نہ ساتھ رہنے کا کوئی راستہ دیکھ لوں گا میں
میں سارا کچھ لکھا تیرے نام پہ سناتا ہوں سچ میں
_________________________________________________________

مجھے پتہ ہے اب میں ہر دفعہ گروں گا
پھر ایک دن تھک کے تیرے بازوؤں میں آ گروں گا

ابھی رکا ہوں دیکھ رہا ہوں راستے کو
دیکھ رہا ہوں کس کس جگہ گروں گا

بتاؤ میں نے آج ماں کو الٹا بول دیا
مجھے علم نہیں تھا کہ عشق میں اس طرح گروں گا

تم کو نہیں پتہ میں تمہارے بھروسے پہ چل رہا ہوں
مجھے یقین ہے تم سنبھال لوگے جس جگہ گروں گا

جانتا ہوں تیری نظروں میں پورا گر چکا ہوں میں
اب اس سے زیادہ اور کیا گروں گا میں
_________________________________________________________

بات ایسی ہے ایسا تھا پہلے
درد ہونے پر روتا تھا پہلے

جیسے چاہے وہ کھیلتا تھا
میں کسی کا کھلونا تھا پہلے

تجھ پہ کتنا بھروسہ کرتا تھا
خود پہ کتنا بھروسہ تھا پہلے

آخری راستے پہ چلنے کو
پاؤں اُس نے اٹھایا تھا پہلے

اب تو تصویر تک نہیں بنتی
میں تو پیکر بناتا تھا پہلے

گنتی پیچھے سے کی گئی ورنہ
میرا نمبر تو پہلا تھا پہلے
_________________________________________________________

جب وہ جان پائے گا اس کی اصل ضرورت کون ہے
بڑی دیر ہو جائے گی

جب اسے سمجھ آئے گا اس کی اصل محبت کون ہے
بڑی دیر ہو جائے گی

ایک ذرا سی خوشی یہ ہے وہ آئے گا
ایک ڈھیر ستم یہ ہے بڑی دیر ہو جائے گی

آئینے کو آنکھ میں چُبھتا ہوا چھوڑ دوں
میری جان میں تجھ کو روتا ہوا چھوڑ دوں

ہائے میرے سامنے کیا کیا نہ تھا
اور شرط یہ تھی کہ میں تجھ کو روتا ہوا چھوڑ دوں
_________________________________________________________

دل کی بستی میں اجالا نہیں ہونے والا
میری راتوں کا خسار نہیں ہونے والا

میں نے الفت میں منافعے کا نہیں سوچا تھا
میرا نقصان زیادہ نہیں ہونے والا

اسے کہنا کہ میرا ساتھ نبھائے آ کر
میرا یادوں سے گزارا نہیں ہونے والا

میں تمہارا ہوں، تمہارا ہوں، تمہارا ہوں فقط
باوجود اس کے تمہارا نہیں ہونے والا

آج اُٹھا ہے مداری کا جنازہ کاتب
کل سے بستی میں تماشا نہیں ہونے والا
_________________________________________________________

اپنی حالت کا مجھے دھیان نہیں ہوتا ہے
عشق سچا ہو تو آسان نہیں ہوتا ہے

تجھ سے مل کے مجھے پہلے سی خوشی نہیں ہوتی
تو مجھے دیکھ کر حیران نہیں ہوتا ہے

خیر یہ پوچھتا ہے صرف دکھاوے کے لیے
وہ میرے حال سے انجان نہیں ہوتا ہے

پہلے سے بڑھ کے محبت ہے مجھے تجھ سے اب
کیوں یقین تجھ کو میری جان نہیں ہوتا ہے

کب کہا یہ کہ محبت نہیں کرتا ہے تو
تیرے ہونے پر مجھے مان نہیں ہوتا ہے
_________________________________________________________

میں جیسے تیسے کر کے آگیا ایک آگ سے آگے
نکل سکتا نہیں لیکن تیری ہر یاد سے آگے

میرا بھی خواب ہے دنیا یہ تیرے ساتھ دیکھوں میں
قدم بڑھتے نہیں لیکن مرادآباد سے آگے

مجھے تو تیری بربادی بھی بربادی نہیں لگتی
کہ میں نے وہ بھی دیکھا ہے جو ہے برباد سے آگے

جہاں جاؤں میرا غم ساتھ جائے گا میرے یونہی
نکل پایا ہے کیا کوئی کبھی اولاد سے آگے

بجھا کر جو بیٹھا میں سارے دیوں کو
سمجھنے لگا رات کے زاویوں کو

تمہیں اتنی غیرت تو رکھنی تھی پیارے
ستانا نہیں تھا ستائے ہوؤں کو
_________________________________________________________

کچھ عزیز کردار تھے ہمارے کہانی میں
ایک ایک کر کے سب ہارے کہانی میں

میں وہ درخت ہوں کٹا گیا جو
لکڑ ہارے تھے پیارے کہانی میں

کل پھر زمانے نے اذیت کی حد کر دی
کل مجھ کو پتھر مارے کہانی میں

انہیں بھرم ہے کتنے تیز نکلے وہ
پیادے میں سارے کے سارے ہارے کہانی میں

کچھ بھی ہو پر مزہ بڑا آیا
تمہارے ساتھ دو پل جو گزارے کہانی میں

اور ہونا ہی تھا نا کاتب پھر ہم کو الگ
دونوں کے الگ تھے ستارے کہانی میں
_________________________________________________________

ایک ہی رخصتی سب کا دُکھ
گھر میں بس رہا ہے خودکشی کا دُکھ

موت آئے گی ختم کر دے گی
سارا کا سارا زندگی کا دکھ

جس کا دُکھ پانچ سال پہلے تھا
مجھ کو ہے آج بھی اُسی کا دکھ

کوئی کیوں کیسے تیرا دکھ سمجھے
تم نے سمجھا نہیں کسی کا دکھ

تھک گیا ہوں میں تجھ کو سمجھاتے سمجھاتے
روز روز ایک آدمی کا دُکھ
_________________________________________________________

میں محبت کو حقیقت میں بیان کر کے بڑا رویا
میری جان میں خود کو تیرا کر کے بڑا رویا

میں پہلے رویا تیرے گلے لگنے کو
پھر تیرے گلے لگ کے بڑا رویا

میں نے بھی اپنا وار آزمایا تو روئے گا
اتنی اذیت پہ بھی میں مسکرایا تو روئے گا

وہ پوچھتا ہے کیا تم جان بھی دے سکتے ہو میرے لیے
یار اُسے سمجھاؤ مجھے آزمایا تو روئے گا

مجھ کو سوچ سوچ کے حیرت ہوتی ہے
اس دنیا میں ایسی بھی صورت ہوتی ہے

تم تو میری ہر بات پہ پریشان ہو جاتے ہو
یار ایسے تھوڑی نہ محبت ہوتی ہے

بچھڑتے وقت ساتھ میں ایک فوٹو لی تھی اُس نے
کیمرہ دیکھ کر اب تک مجھ کو دہشت ہوتی ہے

کیسے گوا رہا ہوں اپنا عشق تمہارے پیچھے
تب تب چلے آتا ہوں جب جب تمہیں ضرورت ہوتی ہے
_________________________________________________________

پوری ہمت جٹا کے جاتے ہیں
آدھے راستے سے لوٹ آتے ہیں

پہلے بس نام بھولا کرتے تھے
اب تو چہرے بھی بھول جاتے ہیں

دونوں میں ایک چن نہیں سکتے
اس لیے دونوں چھوڑ جاتے ہیں

اپنی آنکھیں بھی پھوڑ لی ہم نے
پر تیرے خواب اب بھی آتے ہیں
_________________________________________________________

میری خوشبو کو ہواؤں میں اُڑانے والا
لوٹ کے آیا نہیں چھوڑ کے جانے والا

جانے کس موڑ پہ لے آئی محبت مجھ کو
یاد آتا ہے بہت اب یاد نہ آنے والا

مدتیں بیت گئیں راہ میں بیٹھی ہوئی ہوں
شہر سے جا بھی چُکا شہر سے جانے والا

پیار کے ساتھ مجھے طعنے دیا کرتا ہے
تجھ میں بھی رنگ ہے کچھ کچھ تو زمانے والا

ایسے بچھڑا ہے کہ ملنے کی دعا کرتا ہے
ہر ملاقات پہ منہ پھیر کے جانے والا
_________________________________________________________

تمہیں دل میں رکھ کر تمہیں بھلانا
ہمارے کہاں بس میں تھا

تمہیں اپنا بنانا
ہمارے کہاں بس میں تھا

تمہاری خواہش میں تمہارے گھر تک تو آ گئے
اب خدا کے گھر تک جانا ہمارے کہاں بس میں تھا

Final Words

If you liked it Himanshi Babra Poetry in Urdu Text, please share your favorites lines who deserve it. Remember the name (www.calmquotes.com) website for more New Urdu Poetry, Quotes, Shayari, Status, Urdu Ghazal, wishes and captions in Urdu Hindi.

Previous articleVery Sad Poetry in Urdu Text 2 Lines
Next articleAllah Islamic Poetry in Urdu

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here